Add To collaction

لیکھنی ناول -17-Oct-2023

وہ ہی کہانی پھر سے از قلم ہاشمی ہاشمی قسط نمبر21 آخری قسط

اسلام و علیکم🌹 "نور یہ پہلا خط ہے آپ کے نام آج سے پہلا میں نے جب بھی لکھا بلال کے لیے لکھا کیونکہ وہ بہت بزدل انسان ہے چھوٹی چھوٹی بات پر گھبرا جاتا ہے نور میری جان میں نہیں جانتا کہ یہ خط باقی خطوں کی طرح ضائع ہو جائے گا یا نہیں مسز آج میں بہت خوش ہوں وجہ آج آفیس واپسی پر میں نے آپ کی اور چھوٹی ماں کی بات سن لی تھی کہ میں بابا بننے والا ہوں میرا دل کیا کہ آپ کو باہوں میں بھر کر بہت پیار دو پھر یہ سوچ کر چپ ہو گیا کہ آپ کا سرپرائز خراب جائے گا میں اللہ کا بہت شکر گزار ہو جس نے مجھے اولا جیسی نعمت سے نواز ایک ماہ میں آپ کو سوچ کر گزارو گا اور اپنی اولا کو نور وعدہ کرو اگر میں واپس نہیں آیا یا زندہ واپس نہیں آیا تم اپنا بہت خیال رکھوں گئی کبھی اداس نہیں ہونا کیونکہ مجھے پتا ہے میری جان بہت بہادر ہے باقی باتے تب کرو گا جب تم سے ملاقات ہوگئی اپنا اور میری بیٹی کا بہت خیال رکھنا " آپ کا وارث ❤ نور نے روتے ہوے خط کو چوما اور اپنے سینے سے لگیا یہ غلطی بات ہے وارث آپ نے کہا کہ آپ میرا سرپرائز خراب نہیں کرنا چاہتا تھا جبکہ آپ کو سرپرائز پتا تھا نور نے سسکیوں کے درمیان کہا اور بے آواز رونے لگئ


کچھ ماہ بعد🌹 یہ. منظر ہے ایک باغ کا جہاں ہر طرف پھول ہی پھول تھے وہ چلتی ہوئ جا رہی تھی کہ تھک کر ایک جگہ بیٹھ گئی آپ پھر آگئی اس نے پوچھا تو نور اٹھ گئی وارث کو دیکھ کر مسکرائ اور کہا جی نور واپس چلی جائے وارث نے سنجیدر سے کہا وارث آپ ایسے کرے گئے تو میں رو دو گئی وہ بھی اپنے نام کی ایک تھی آخر آپ چاہتی کیا ہے اس نے ہار مانتے ہوے کہا ایک ملاقات بس وہ مسکرای یہ ممکن نہیں جاے اب آپ وارث نے کہا اور وہاں سے چل دیے جبکہ نور اس کو جاتے دیکھا رہی تھی کچھ دور ہی وہ چلا پھر موڑا نور کو دیکھا کر مسکرایا اتنے میں نور کی آنکھ کھول گئی وقت دیکھا تو رات کے دو بج رہے تھے وہ بیڈ سے اتاری اور الماری کی طرف ائی الماری سے وارث کا یونیفارم نکال اور اس کو اپنے سینے سے لگیا وارث کی خوشبوں اپنے اندر اتاری ایک آنسو اس کی آنکھ سے گرا تو وہ مسکرای یونیفارم. واپس رہا اور الماری سے اپنا وائٹ ڈایس نکلا اچھا سا تیار ہوئی اور روم سے باہر چلی گئی وہ نیچے ائی اور صوفہ پر بیٹھ گئی


بلال رات کو اکثر لیٹ سوتا تھا اس وقت بھی اپنے کمرے میں کچھ کام کر رہا تھا کہ اچانک پانی کی طلب ہوئی لیکن روم میں پانی ختم تھا سو وہ نیچے ایا صوفہ پر نور کو دیکھا کر حیران ہوا کیونکہ وہ وارث کے بعد آج دوسری بار کمرے سے نکلی تھی بلال نے بہت کہ لیکن نور ہر بار یہ کہ کے ٹال دیتی کہ وہ عدت میں ہے سو وہ بھی چپ کر جاتا نور بچے آنکھ کھول گئی تھی تو بھائ کے پاس اجاتی بلال نے اس کے سامنے بیٹھتے ہوے کہا تو نور نے آنکھیں کھول کر بلال کو دیکھا اور مسکرائ اس کی مسکراہٹ بلال کو کچھ عجیب لگئی بچے طبعیت ٹھیک ہے بلال نے اس کا ماتھا پر ہاتھ رکھتا ہوے کہا تو وہ ٹھیڈ جبکہ موسم نارمل تھا وہ پریشان ہو جلدی سے اس کی نبض چیک کی تو بہت سلو چل رہی تھی اب وہ گھبرا گیا نور چلو ہپستال جانا ہے ماما ماما بلال نے اس کو سہارا دیتے ہوے کہا اور حریم کو پکارا نور مدھم آواز میں بولی بھائ جی بچے بلال نے کہا اور اپنا کان نور کے منہ کے پاس لایا ملاقات کا وقت آگیا ہے اجازت دے نور نے کہا اور آنکھیں بند کر لی نور میری جان میرا بچے ڈول پرسنز پلیز ایسی بات نہیں کرتے ڈول پلیز بھائی سے بات کرو نور بھائ کو ڈرد لگ رہا ہے نور نور بلال نے اس کو اپنے ساتھ لگتے ہوے کہا اور نور کی آنکھیں سے آنسو جاری تھے اور سانسیں اور سلو ہو رہی تھی شو کی آواز سن کر سب باہر آئی احمد جلدی سے بلال کے پاس ایا ڈیڈ یہ مجھے سے بات نہیں کر رہی ہے ڈیڈ اس کو کہے میں مر جاو گا کچھ بولے پلیز بلال نے روتے ہوے کہا بلال چھوڑ اس کو ہمہیں ابھی ہپستال جانا ہے احمد نے کہا اور زبردستی بلال کو نور سے الگ کیا نور کو گاڑھی میں بیٹھ حریم اور دعا بھی گاڈھی میں بیٹھ گئی بھائی آپ جاے میں بلال کو لے کر آتا ہو احمد نے احد صاحب سے بولا اور پھر گھر کے اندر ایا بلال زمیں پر بیٹھا آنسو بہا رہا تھا احمد کو اس کی حالت دیکھا کر کچھ ہوا بلال بچے چلو ہپستال جانا ہے احمد نے کہا ڈیڈ وہ چلی گئی وہ مجھے چھوڑا کر چلی گئی شاہ کی پاس وہ کہتی تھی مجھے اجازت دے وہ بغیر اجازت چلی گئی😭😭 بلال نے اونچی آواز میں کہا تو احمد اس کے پاس ایا لیکن بلال زمیں پر گراگیا اور آنکھیں بند کر لی بلال بلال آنکھیں کھولو بلال بچے احمد نے پریشان ہوتے ہوے کہا پھر خان لال کی مدر سے بلال کو گاڑھی میں ڈالا اور ہپستال کی جانب بڑھا ہم ماں یا بچے میں سے کیسی ایک کی جان بچا سکتے ہے ڈاکٹر نے باہر اکر خبر دی آپ میری بیٹی کو بچا لیے احد صاحب نے کہا ٹھیک ہے ان پیپر پر سائن کر دے ڈاکٹر نے کہا اور حریم اور دعا نور کی صحتیابی کے لیے دعا کرنی لگئی ڈاکٹر ڈاکٹر احمد نے کہا آپ ادھر ائے میں ڈاکٹر کو بلاتی ہوں نرس کے کہا جلدی کرے میرے بیٹا کو کچھ نہیں ہونا چاھے احمد غصہ سے بولا نرس بھاگ کر ڈاکٹر کے کمرے میں آئی ڈاکٹر جلدی چلے ایمرجیسی روم میں نرس نے کہا تو وہ چل پری وہ اندر آئی بیڈ پر بلال کو دیکھ کر اس کو شاک لگا بلال وہ زیر لب بولی ڈاکٹر جلدی کرے نرس نے کہا تو وہ ہوش میں آئی اور اس کی طرف بڑھی بلال کا چیک آپ کیا اتنے سالوں کے باوجود بھی وہ نہیں بدلا جبکہ پہلے سے زیادہ وجہی ہو گیا تھا اس نے سوچا پھر ماضی کو یاد کرنے لگئی بلال کی یہ حالت کیوں ہوئی اور شاہ کہاں ہے اس نے سوچا احمد احد صاحب کے پاس ایا اور سارے بات بتائی اللہ یہ کیسی آزمائش ہے ایک طرف بیٹی اور دوسری طرف بیٹا احد صاحب بولے احمد تم جاو بلال کے پاس میں یہاں ہو احد صاحب نے بولا تو احمد وہاں سے چل دیا بھابھی میرا گھر کو نظر لگ گئی ہے حریم نے روتے ہوے کہا حریم حوصلہ رکھوں سب ٹھیک ہو جاے گا دعا نے کہا تو وہ بولی انشاءاللہ وہ باہر آئی تو احمد باہر موجود تھا احمد کو اس کو دیکھا کر شاک لگا لیکن پھر خود پر کنٹرول کیا میرا بچا کیسا ہے ڈاکٹر احمد نے کہا جبکہ عائشہ کو احمد کا رویہ محسوس ہوا انکل بلال کا نروس بریک ڈوان ہوا ہے اب حالت خطرہ سے باہر ہے ۳ سے ۴ گھنٹے میں ہوش اجاے گا جبکہ احمد نے گہرا سانس لیا ,,,,,,,,,,,,😢😢😢 سوری ہم ان کو بچا نہیں سکے ڈاکٹر نے ان پر بم گرایا اور نرس ایک بچے کو لے کر ان کے پاس ائی بیٹا ہوا ہے اس نے بچا احد صاحب کو دیا وہ سکتے کی حالت میں وہاں سے چل پڑھ احمد روم کے باہر بیٹھا تھا اس کی نظر احد صاحب پر پڑی جن کی گود میں بچا تھا وہ جلدی سے اٹھ اور ان کی طرف ایا بچے کو اپنے گود میں لیا ماشاءاللہ بھائ یہ تو شاہ کی کاپی ہے احمد نے اس کا ماتھا چومتے ہوے کہا بھائ مبادک ہو میں نانا بن گیا اور آپ داد بن گئے احمد نے خوشی سے کہا تو احد صاحب کی آنکھیں میں آنسو اگئے احمد نے اب ان کو دیکھا تو کچھ غلط ہونے کا احساس ہوا بھائ کیا ہے احمد نے ڈردتے ہوے پوچھا احمد میری بچی چلی گئی😭😭 احد صاحب نے کہا نہیں بھائ ایسا نہیں ہو سکتا وہ نہیں جائے سکتی بھائ میں بلال سے کیا کہوں گا احمد نے روتے ہوے کہا تو احد صاحب نے اس کو گلے سے لگیا دونوں بھائ بہت روے 😢😢


بلال کو ہوش ایا بلال بچے طبعیت کیسی ہے اب احمد نے اس کی پیشانی چومتے ہوے کہا ڈیڈ گھر چلے بلال نے اس کی بات کو نظراندرذ کرتے ہوے کہا کیوں ابھی طعبیت ٹھیک نہیں ہے تمہاری احمد نے کہا وجہ آپ جانتے ہے بلال نے کہا تو احمد نظریں چرا گیا نہیں میں نہیں جانتا ڈیڈ مجھے میری ڈول کو رخصت کرنا ہے بلال بولا تو احمد کی آنکھیں میں آنسو اگئے اس ہی وقت روم کا درواذ کھولا اور عائشہ اندر ائی بلال عائشہ کو دیکھا کر حیران ہوا اتنے سالوں کے بعد بھی وہ بدلی نہیں تھی چلے ڈیڈ بلال نے کہا اور بیڈ سے اتار بلال ابھی تمہیں طعبیت ٹھیک نہیں ہے تم گھر نہیں جا سکتے عائشہ نے کہا تو بلال اس کو جواب دیے بغیر یہ جا وہ جا جبکہ عائشہ کو بلال کے رویہ پر دکھ ہوا تم ایسے تو نہیں تھے بلال لیکن شائد غلطی میری تھی میں تم سے معافی مانگ لو گئی بہت جلدی عائشہ نے کہا اور اپنے آنسو صاف کیا 💔💔 ،،،،،،،،،،💔💔💔،،،،،،،،،،، کچھ دن بعد🌹 یہ منظر ایک باغ کا ہے وہ چلتا ہوا نور کے پاس ایا نور بچے ڈول بلال نے کہا لیکن نور سن نہیں رہی تھی اور وہ ایک پھول سے کھیلنے میں مصروف وہ کافی دیر تک اس کو پکارا رہا پھر مایوس ہو کر واپس جانے لگ تو وارث پر اس کی نظر گئی جو ان کی طرف ارہا تھا تم بھی یہاں اگئے ایک تو میں تم بہن بھائ سے بہت نتگ ہوں وارث نے مسکراتے ہوے کہا شاہ تو مجھے سے بات نہیں کر بلال نے کہا کیوں وارث نے پوچھا تیری وجہ سے یہ مجھے سے بات نہیں کر رہی ہے بلال نے نور کی طرف اشارہ کیا تو وارث مسکرایا نور چلو وارث نے کہا اور نور کا ہاتھ تھام لیا تو نور مسکرائ بھائ یہ میری امانت ہے آپ کے پاس بہت خیال رکھے گا نور نے کہا اور وہاں سے چل دی اس ہی وقت بلال کی آنکھ کھولی اس نے منہ سے پسینہ صاف کیا یہ خواب تھا بلال نے کہا اس کی وقت باہر کیسی بچے کی رونے کی آواز ائی وہ حیران ہوتے ہوے باہر نکلا گھر میں بچا دیکھا کر حیران ہوا کیونکہ اس دن کے بعد بلال نے خود کو کمرے میں بند کیا ہوا تھا ماما یہ بچا بلال نے حریم سے پوچھا جو بےبی کو چپ کروا رہی تھی اور وہ چپ ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا یہ نور کا بیٹا ہے حریم نے کہا تو بلال پہلے تو حیران ہوا پھر اس کو اپنے خواب کا مطلب سمجھ میں ایا نور کا اس سے بات نہیں کرنا اور پھر پھول دینا بلال نے اس کو اپنی گود میں لیا ماشاءاللہ ماما یہ تو بہت پیار ہے بلال نے کہا اور اس کا ماتھا چوما بے بی بلال کے پاس اکر چپ ہو گیا اس کی آنکھ سے ایک آنسو گرا جو اس نے بے دردی سے صاف کیا ماما آپ سو جاو یہ میرے پاس ہے بلال نے کہا بلال تمہاری طعبیت ٹھیک نہیں ہے کیسے سنبھالو گئے بےبی کو حریم نے کہا تو بلال بغیر جواب دیا روم کی طرف بڑھا کمرے میں آکر اس نے بےبی سے بہت باتے کی اور وہ اس کی باتے سن کر کبھی ہستا تو کبھی روتا پھر بلال کے سینے پر رکھ کر سو گیا تو بلال مسکرایا آج اتنے دن بعد ❤ ,,,,,,,,,,,,,❤❤❤,,,,,,,,,,,,,, عائشہ ان کے گھر ائی شاہ اور ڈول کا سن کر اس کو افسوس ہوا حریم اس کو دیکھا کر خوش ہوئی کیونکہ وہ نہیں جانتی تھی کہ عائشہ کی وجہ سے بلال اتنی تکلیف میں رہا ہے وہ بلال کے روم میں آئی آج بھی اس کا روم ویسا تھا کچھ پرانی یادیے یاد کر کے مسکرای بلال واش روم میں تھا جب وہ باہر آیا تو عائشہ کو اپنے گھر میں دیکھ کر اس کو غصہ ایا تم یہاں کیوں ائی ہوں بلال نے غصہ سے پوچھا مجھے شاہ اور ڈول کر سن کر افسوس ہوا عائشہ نے کہا اچھا کر لیا افسوس اب جاو اور آج کے بعد یہاں نظر نہیں آنا بلال نے کہا بلال کیا تم مجھے معاف نہیں کر سکتے عائشہ نے روتے ہوے کہا عائشہ بی بی معاف ان کو کیا جاتا ہے جن سے آپ کا کوئی راشتہ ہو میرا اور تمہارا ایسا کوئی راشتہ نہیں ہے بلال نے کہا اور ہاتھ سے پکرا کر اس کو کمرے سے نکلا اور درواذ بند کیا

   1
0 Comments